مُلزَم کا نام چھاپنا کیسا؟
سُوال:جو مُلزَم پکڑے جاتے ہیں اُن کے نام مَع پہچان اخبار میں چھاپے جا سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب:یہاں غیبت کے جوازکی عُمومی شرائط کے ساتھ دو باتیں اورہیں ،اَوَّلاً یہ کہ محض الزام نہ ہو بلکہ ثُبُوت ِشَرْعی ہو یعنی اس کا مجرِم ہونا قانوناً ثابِت ہوچکا ہو، دوسرا یہ کہ جُرم ایسا ہو کہ اس کی تَشْہِیر سے عوامُ النّاس کو فائدہ ہو ،یعنی جیسے بعض اوقات محض ذاتی مُعامَلات ہوتے ہیں اور ان پر گرفتاری ہوجاتی ہے ، اِن مُعامَلات کا عوام کے ساتھ کوئی تعلُّق نہیں ہوتا تو ان کی تشہیر کی ہرگز اجازت نہیں۔ مذکورہ بالا تفصیل سے واضِح ہوگیا کہ بعض صورتوں میں اخبار میں نام مع پہچان دینے کی اجازت ہے اور بعض میں نہیں کیونکہ اس سے ان کو اور ان کے خاندان والوں کو سخت اَذِیَّت ہو گی۔ کسی کی گرفتاری اگرظُلماً محض خانہ پُری یا کسی انتِقامی کاروائی کے ضِمْن میں کی گئی ہو تب تو گرفتاری بھی سخت گناہ و حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔اور گرفتاری کاحُکم جاری کرنے والا،گرفتار کرنے والا وغیرہ جو بھی اُس مظلوم کی گرفتاری میںجان بوجھ کر شریک ہوئے سبھی گنہگار اور عذابِ نار کے حقدار ہیں۔ نیز ضابِطۂ تعزیراتِ پاکستان کی دَفْعات 499 سے502کے تَحْت ’’یہ لوگ خود قابلِ گرفتاری مجرِم‘‘ ٹھہرتے ہیں۔
مسلمان کی بے عزَّتی کبیرہ گناہ ہے
دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبعہ 504 صَفْحات