گرفتار شُدہ چور کی خبر لگانا کیسا؟
سُوال : جو شخص بطورِ چور یا ڈاکو شَناخْتْ کرلیا گیا ہو اُس کی خبر اخبار میں لگائی جاسکتی ہے یا نہیں؟
جواب :شَرْعی ثُبُوت حاصل ہوجانے کی صورت میں بھی یہ غور کرلیجئے کہ اس کی خبر اخبار میں ’’خبر برائے خبر‘‘ چھاپ رہے ہیں یا کوئی اچّھی نیّت بھی ہے! مَثَلاً بطورِ چور مُشتَہَر ہونے پر اُس کی ہونے والی ذِلّت سے دوسرے لوگ عبرت حاصِل کریں نیز آیَندہ کیلئے اس بدکام سے مُحتاط بھی ہوجائیں اِس نیّت سے چوری کی خبر کی اِشَاعَت کی جاسکتی ہے ۔ چور اگر چِہ بَہُت بُرا بندہ ہے مگر بِغیر کسی شَرْعی مصلَحت کے اُس کی تذلیل و تشہیر جائز نہیں، کیوں کہ چور ہونے کے باوُجُود بَحَیثِیَّتِ مسلمان اس کی حُرمت باقی ہے۔ہاں جتنی شریعت کی طرف سے تشہیر وتذلیل کی اجازت ہے اُتنی کی جاسکتی ہے ،اس سے زائد نہیں یعنی یہ نہیں کہ ابمَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّجس کی مرضی ہو جب چاہے غیبت کرتا رہے! فی زمانہ اخبار والوں کے پاس شَرْعی ثُبُوت کی اطِّلاع کے مُعتَمَد(یعنی قابلِ اعتِماد) ذرائِع ہوتے ہیں یا نہیں اِس کو صحافی صاحبان خوب سمجھ سکتے ہیں۔نیز جس انداز میں اور جس ترکیب سے خبریں لیتے ہیں اس میں یہ بھی غورکیا جائے کہ قانون کی رُو سے اِس کی اجازت بھی ہے یا نہیں۔ہر مسلمان کی اپنی اپنی جگہ عزّت و حُرمَت ہے، سبھی کو چاہئے کہ احتِرامِ مسلم کا لحاظ رکھیں۔ سُنَنِ اِبنِ ماجہ میں ہے : خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحمَۃٌ لّلْعٰلمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ