یہ ایک بَہُت بڑا گناہ ہے اور اس میں اُس مسلمان بلکہ اُس کے پورے خاندان کی سخت بے عزّتی اورشدید اِیذا و دل آزاری کاسامان ہے۔
تُونے چوری کی(حکایت)
پیارے صَحافی اسلامی بھائیو! اللہ عَزَّوَجَل آپ کی اورمیری آبرو محفوظ رکھے، پاک پَروَرْدگار عَزَّوَجَل ہمیں چوری کرنے اور کسی مسلمان پر چوری کا الزام دھرنے سے بچائے۔اٰمین۔بے سوچے سمجھے سُنی سُنائی بات میں آکر کسی مسلمان کو چور کہنا یا لکھ دینا آسان نہیں۔اِس ضِمْن میں مسلم شریف کی روایت مُلاحَظہ ہو: چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: اللہ کے مَحْبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکافرمانِ عالی شان ہے: حضرتِ عیسیٰ ابنِ مریم نے ایک شخص کو چوری کرتے دیکھا تو اُس سے فرمایا : ’’سَرَقْتَ‘‘ یعنی ’’ تو نے چوری کی۔‘‘ وہ بولا: ’’ ہرگز نہیں، اُس کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ‘‘ تو (حضرتِ) عیسیٰ نے فرمایا:اٰمَنتُ بِاللّٰہِ وَ کَذَّبْتُ نَفْسِیْ۔ یعنی میں اللہ عَزَّوَجَل پر ایمان لایا اور میں نے اپنے آپ کو جُھٹلایا ۔ ( مُسلِم ص ۱۲۸۸ حدیث ۲۳۶۸ ) مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللہِ الحَنّان اُس قَسَم کھانے والے کو چھوڑدینے کےمُتَعَلِّق حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکے فرمان کی وضاحت کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: یعنی اِس