ایک بارحضورپرنور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم حضرتِ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے کاشانہ میں تشریف لے گئے ،دروازہ تک رونق افروزہوئے تھے کہ حضرتِ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاتھوں میں چاندی کی ایک چوڑی ملاحظہ فرمائی ،واپس تشریف لے آئے، حضرتِ بتول رضی اللہ تعالیٰ عنہانے وہ چوڑیاں حاضر کردیں کہ انہیں تصدق کر دیجئے، مساکین کو عطافرما دی گئیں اور دوچوڑیاں عاج کی مرحمت ہوئیں اور ارشاد ہوا: ''فاطمہ! دنیا، محمداور آلِ محمد کے لائق نہیں ''۔ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیہم وسلم
عمرِفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضرآئے ،دیکھا کہ کھجورکی چٹائی پر آرام فرمارہے ہیں ،اوراس نازک جسم اورنازنین بدن پر بوریے کے نشان بن گئے ہیں ،یہ حالت دیکھ کربے اختیاررونے لگے اورعرض کی کہ''یارسول اللہ! صلی اللہ علیک وسلم، قیصروکسریٰ، خداکے دشمن،نازونعمت میں بسرکریں اورخداعزوجل کا محبوب تکلیف و مصیبت میں؟ '' ارشادہوا:''کیاتُواس امرپرراضی نہیں کہ انہیں دنیا کے عیش ملیں اورتُو عقبیٰ کی خوبیوں سے بہرہ ور ہو؟''