آئینہ قیامت |
یہاں یہ امربھی بیان کردینے کے قابل ہے کہ یہ تکلیفیں ،یہ مصیبتیں محض اپنی خوشی سے اٹھائی گئیں ،اس میں مجبوری کوہر گز دخل نہ تھا ۔ ایک بارآپ کے بہی خواہ اوررضاجودوست جل جلالہ نے پیام بھیجا کہ ''تم کہوتومکہ کے دوپہاڑوں کوسونے کا بنا دوں کہ وہ تمہارے ساتھ رہیں، عرض کی: ''یہ چاہتا ہوں کہ ایک دن دے کہ شکربجا لاؤں ،ایک دن بھوکا رکھ کہ صبرکروں ۔''
(سنن الترمذی،کتاب الزہد،باب ماجاء فی الکفاف...الخ،ج۴،ص۱۵۵،الحدیث: ۲۳۵۴)
مسلمانو!اللہ تعالیٰ نے ہمارے حضورعلیہ الصلاۃ والسلام کونفسِ مطمئنہ عطافرمایا ہے ۔ اگرآپ عیش وعشرت میں بسرفرماتے اورآسایش وراحت محبوب رکھتے، توآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا پروردگارعزوجل آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خوشی پرخوش ہونے والا دنیامیں جنتوں کواتارکررکھ دیتا،اوریہ سامانِ عیش آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے برگزیدہ اورپاک نفس میں ہرگزتغیرپیدانہ کرسکتا،ایسی حالت میں یہ بلاپسندی اور مصیبت دوستی اسی بنیادپرہوسکتی ہے کہ آپ رحمۃللعالمین ٹھہرے، دنیا کی ہر چیزکے حق میں رحمت ہو کرآئے، اگرآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلمعیش وعشرت میں مشغول رہتے تو''تکلیف ومصیبت''جن سے عاقبت میں حضورعلیہ الصلاۃوالسلام کے غلاموں کوبھی سروکار نہ ہوگا،برکات سے محروم رہ جاتیں۔ ایک بارحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم مسلمانوں کوکنیزیں اورغلام تقسیم فرمارہے تھے، مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ نے حضرت بتول زہرارضی اللہ تعالیٰ عنہا سے کہا:''جاؤ!تم بھی اپنے لئے کوئی کنیز لے آؤ۔ ''حاضرہوئیں اورہاتھ دکھا کرعرض کرنے لگیں کہ ''چکیاں پیستے پیستے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے ہیں ایک کنیزمجھے بھی عنایت ہو۔'' ارشادہوا: ''اے