گری ہوتی تھی بغیر کھائے پیئے عرصہ دراز گزار لیتے تھے آج صد ہا سال سے حضرت عیسٰی علیہ السلام بغیر کھائے پیے آسمان پر جلوہ گر ہیں یہ نورانیت کا ظہور ہے ۔
(۳) یعنی وہ مدینہ کے باشندے نہ تھے ورنہ ہم انہیں پہچانتے ہوتے حضور(صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم)تو اُنہیں خوب پہچانتے تھے جیسا کہ اگلے مضمون سے ظاہرہے۔
(۴) یعنی حضور(صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم)سے بہت قریب بیٹھے۔ معلوم ہوتاہے کہ حضور (صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم) نے حضرت جبرئیل(علیہ السلام) کوپہچان لیاتھا ورنہ پوچھتے کہ تم کون ہو اور اس طرح مل کر مجھ سے کیوں بیٹھتے ہو۔
(۵) جیسے نمازی التحیات میں دو زانوبیٹھتاہے آجکل زائرین روضہ مطہرہ پر نماز کی طرح کھڑے ہوکر سلام عرض کرتے ہیں اس ادب کی اصل یہ حدیث ہے حضرت جبرئیل (علیہ السلام )نے قیامت تک کے مسلمانوں کو حضورصلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم کی بارگاہ میں حاضری کا ادب سکھا دیا اور بتا دیا کہ نماز کی طرح یہاں کھڑا ہونا اور بیٹھنا حرا م نہیں، ہاں سجدہ یا رکوع کرنا حرام ہے۔
(۶)اسلام کبھی ایمان کے معنی میں ہوتا ہے کبھی ا سکے علاوہ ،یہاں دوسرے معنٰی میں ہے یعنی ظاہر کا نام اسلام ہے ۔ باطنی عقائد کا نام ایمان اسی لیے یہاں شہادت واعمال کا ذکر ہوا۔
(۷)کلمہ پڑھنے سے مراد سارے اسلامی عقائدکامان لیناہے جیسے کہا جاتاہے کہ نماز میں الحمد پڑھنا واجب ہے ''یعنی پوری سورت فاتحہ'' لہٰذا اس حدیث کی بنا پر اب یہ نہیں کہا جاسکتاکہ تمام اسلامی فرقے مرزائی چکڑالوی وغیرہ مسلمان ہیں۔