احادیث مبارکہ کے اَنوار |
کی خبر دیجے (۱۵) فرمایا کہ جس سے پوچھ رہے ہو وہ قیامت کے بارے میں سائل سے زیادہ خبر دار نہیں۔ عرض کیا، کہ قیامت کی کچھ نشانیاں ہی بتا دیجئے (۱۶) فرمایا کہ لونڈی اپنے مالک کو جنے گی (۱۷) اور ننگے پاؤں، ننگے بدن والے فقیروں، بکریوں کے چرواہوں کو محلوں میں فخر کرتے دیکھو گے (۱۸) راوی فرماتے ہیں کہ پھر سائل چلے گئے میں کچھ دیر ٹھہرا حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم نے مجھے فرمایا اے عمر جانتے ہو یہ سائل کون ہے میں نے عرض کیا، اللہ عزوجل اور رسول صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم جانيں (۱۹) فرمایا، یہ حضرت جبرئیل تھے جو تمھیں تمھارا دین سکھانے آئے تھے ۔
وضاحت : (۱) یہ حضرت جبرئیل علیہ السلام تھے جو شکل انسانی میں حاضر ہوئے تھے جیسے بی بی مریم کے پاس مرد کی شکل میں گئے فرشتہ وہ نورانی مخلوق ہے جو مختلف شکلیں اختیار کر سکتی ہے۔ جنّ وہ آتشی مخلوق ہے جو ہرقسم کی شکل بن جاتی ہے مگر روح وہی رہتی ہے لہذا یہ اوا گون نہیں۔ (۲) یعنی وہ مسافر نہ تھے ورنہ ان کے بال ولباس غبار میں اٹے ہوتے۔ خیال رہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام کے بال کالے، کپڑے سفید(چٹے) ہونا شکل بشری کا اثر تھا ورنہ وہ خود نوری ہیں لباس اور سیاہ بالوں سے بری۔ ہاروت ماروت فرشتے شکل انسانی میں آکر کھاتے پیتے بلکہ صحبت بھی کرسکتے تھے ۔عصا موسوی سانپ کی شکل میں ہوکر سب کچھ نگل گیا تھا ایسے ہی ہمارے حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم نوری بشرہیں کھانا،پینا،نکاح اس بشریت کے احکام ہیں روزہ وصال میں نورانیت کی جلوہ