ترجمہ:
روایت ہے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ،فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک صاحب ہمارے سامنے نمودار ہوئے( ۱) جن کے کپڑے بہت سفید اور بال خوب کالے تھے (۲)ان پر آثار سفر ظاہر نہ تھے اور ہم میں سے کوئی اُنہیں پہچانتا بھی نہ تھا (۳) یہاں تک کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم کے پاس بیٹھے اور اپنے گھٹنے حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم کے گھٹنوں شریف سے مس کرديئے(۴) اور اپنے ہاتھ اپنے زانو پر رکھے (۵) اور عرض کیا ،اے محمد!( صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم) مجھے اسلام کے متعلق بتائیے (۶) فرمایا کہ اسلام یہ ہے کہ تم گواہی دو کہ اللہ (عزوجل) کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم اللہ عزوجل کے رسول ہیں (۷)اور نماز قائم کرو، زکوۃ دو، رمضان کے روزے رکھو ،کعبہ کا حج کرو اگر وہاں تک پہنچ سکو (۸) عرض کیا کہ سچ فرمایا ہم کو اُن پر تعجب ہوا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم سے پوچھتے بھی ہیں اور تصدیق بھی کرتے ہیں (۹)عرض کیا ،کہ مجھے ایمان کے متعلق بتائیے۔ فرمایا کہ اللہ عزوجل اوراس کے فرشتوں ،اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور آخری دن کو مانو (۱۰) اور اچھی بری تقدیر کو مانو (۱۱) عرض کیا ،آپ سچے ہیں عرض کیا مجھے احسان کے متعلق بتائیے (۱۲) فرمایااللہ( عزوجل) کی عبادت ایسے کرو گویا اسے دیکھ رہے ہو (۱۳) اگر یہ نہ ہوسکے تو خیال کرو وہ تمھیں دیکھ رہا ہے۔ (۱۴) عرض کیا قیامت