اچھے ماحول کی برکتیں |
پیارے اسلامی بھائیو! یونہی اچھے ساتھی اور اچھے ماحول سے وابستہ ہونے والا نیکیوں کے ماحول میں اپنے آپ کو وابستہ کرنے والا جب پیارے مصطفے صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی پیاری پیاری سنتوں اور تعلیمات کو اپنے دامن میں سمیٹ لے اور ان پر عاملِ صادق ہوجائے تو اس کے ظاہر و باطن کا معطر و معنبر ہوجانا باعث حیرانی نہیں ہے۔ بلکہ اس کی عظمت وشان تو اس قدر بلند و بالا ہوجاتی ہے کہ بعد مرگ اس کے مدفن کی مٹی بھی معطر ہوجاتی ہے۔
قبر کی مٹی سے مشک کی خوشبو مہک اٹھی
حضرت ابو عبداللہ محمدبن اسمٰعیل بخاری (سنہ ولادت ۱۹۴ھ ،سن وفات۲۵۶ھ) رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کوجب قبر میں رکھا گیا توفوراً قبر شریف سے مُشک کی خوشبومہکنے لگی۔ قبر کا ذرہ ذرہ مشک بن گیا۔ لوگ زیارت کے لئے آتے اور خاکِ قبر کو بطورِ تبرک لے جاتے تھے۔ یہاں تک کہ قبر میں غار پڑ گیا۔ (بایں خوف کہ لوگ اسی طرح مٹی لے جاتے رہے تو تھوڑے عرصے میں قبر ناپید ہوجائے گی) اس کے چاروں طرف لکڑی کا جنگلا لگادیا گیا لیکن زائرین جنگلے سے باہر کی خاک لے جانے لگے تو اس میں بھی خوشبو پاتے تھے۔ مدت ہائے دراز تک یہ خوشبو مہکتی رہی۔ (صحیح البخاری، مقدمہ، ج۱، ص۳) اسی طرح مصنف دلائل الخیرات شریف حضرت علامہ محمد بن سلیمان جزولی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ(المتوفی ۸۷۰ ھ) کو ستترسال کے بعد جب سرزمین ''سو س'' سے نکال کر ''مراکش'' کی سرزمین میں دفن کیا گیا، تو لوگوں نے بچشم خود دیکھا کہ آپ کا کفن صحیح و سالم اور بدن تروتازہ تھا۔ اور جب آپ کو پہلے مدفن سے نکالا گیا۔ تو فضاء معطر ہو گئی