ترجمہ :بس فرشتے (بارگاہِ اُلوہیت میں) عرض کرتے ہیں، اے رب عزوجل! ان میں فلاں بندہ بڑا گناہ گار تھا،وہ تو ان (یعنی ذکر کرنے والوں ) پر گزرتے ہوئے ان کے ساتھ بیٹھ گیا۔ مدنی سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے اسے بھی بخش دیا۔ وہ (ذکرکرنے والی) ایسی قوم ہے کہ جن کا ہمنشیں بھی بدنصیب نہیں ہوتا۔
پیارے اسلامی بھائیو! رحمتِ خداوندی لامحدود ہے اور اس کی رحمت سے کوئی فرد خارج نہیں بلکہ ہر ایک کو اس کی رحمت محیط ہے اور یہی عقیدہ اسلام نے مسلمانوں کو دیا ہے لہذا ہمیں چاہے کہ ہم ہر حال میں رحمت خداوندی کے طلب گار رہیں اور اسی سلسلے میں ہمہ وقت سعی کرتے رہیں۔ مخبرِ صادق نبی رحمت صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ہمیں خبر دی کہ وہ گناہ گار شخص جس نے ذاکرین کے ساتھ تھوڑی سی ہمنشینی و صحبت اختیار کی تو باری تعالیٰ نے اس کی بخشش فرمادی۔
ایک حدیث شریف میں ہے حضرت ابو رزین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں اس چیز کی اصل پر رہبری نہ کروں جس سے تم دنیا و آخرت کی بھلائی پالو (پس وہ اصل چیز یہ ہے کہ) تم ذکر کرنے والوں کی مجلس اختیار کرو...الخ