Brailvi Books

اچھے ماحول کی برکتیں
11 - 50
بڑھتے بڑھتے وسیع سے وسیع تر ہوگیا اور ماحول کے مطابق انتظامات ہونے لگے تو اس ماحول کی وسعت کے پیش ِ نظر اس کا نام ملک ہوگیا اور جب ایک ایسا ماحول وقوع پذیر ہوا جس کی وُسعت و کشادگی اور طول و عرض کی کیفیت ایسی ہوئی کہ نہ اس کی ابتداء معلوم نہ انتہا او ریہ ایک ایسا عظیم ماحول ہواجس میں گاؤں و قصبہ، شہر وملک سب ضم ہوگئے تو اسے دنیا کہا جانے لگا۔

    یہ صدائے بازگشت جب میری سماعت سے ٹکرا کر خاموش ہوئی تو میری فکر میری سوچ اس راہ پر گامزن ہوئی کہ جیسے جیسے یہ مادّی ماحول وتعلقات بڑھتے رہتے ہیں ان کی ترقی ہوتی رہتی ہے، ان کے نام بدلتے رہتے ہیں، کیا آپ نے غور نہیں کیا کہ ایک پانی کا دھارا ہوتا ہے، دیکھنے والے اُسے پرنالہ کہتے ہیں، جب چند پرنالے مجتمع ہوجاتے ہیں تو دیکھنے والے اسے نالہ کہتے ہیں، یوں ہی جب چند نالے اکٹھے ہوجاتے ہیں تو ناظرین اسے ندی کے نام سے موسوم کرتے ہیں، اور یہی پہاڑوں سے نکلنے والی ندیاں جب باہم مل جاتی ہیں تو اس کا نام دریا رکھ دیا جاتا ہے اور جب مختلف دریا کسی مقام پر آملتے ہیں تو اسے سمندر کہا جاتا ہے ، پس معلوم ہوا کہ سمندر وہ ہے جس میں پرنالے بھی ہیں، نالے ندیاں بھی ہیں اور دریا بھی۔ پھر کون نہیں جانتا کہ پرنالہ ہو یا ندی، دریا ہو یا سمندر ہر ایک میں پانی ہی تو ہے مگر نام جدا جدا ہیں!کیوں؟ اس لئے کہ جیسے جیسے پانی کا اجتماع کثیر سے کثیر تر ہوتا گیا تو نام بھی بدلتے گئے۔

    اب ہم نے جب اپنی سوچ و فکر کا دھارا ترتیب کی بجائے تکمیل کی طرف موڑا تو یہ بات آشکارا ہوئی کہ ماحول گاؤں کا ہو یا قصبہ کا ملک کا ہو یا دنیا کا جب تک اس ماحول کی بنیاد اخلاص پر مبنی نہ ہوگی، اور اس ماحول سے وابستہ افراد اپنے اپنے