بعض اَوقات گھر کے کئی اَفراد صاحِبِ نصاب ہوتے ہیں اور اِس بِنا پر ان ساروں پر قربانی واجِب ہوتی ہے ان سب کی طرف سے الگ الگ قربانی کی جائے ۔ایک بکرا جو سب کی طرف سے کیا گیا کسی کا بھی واجِب ادا نہ ہوا کہ بکرے میں ایک سے زیادہ حصّے نہیں ہوسکتے کسی ایک طے شدہ فردہی کی طرف سے بکرا قربان ہوسکتا ہے۔
{2} گائے ( بھینس)اوراُونٹ میں سات قربانیاں ہوسکتی ہیں۔
(عالمگیری ج۵ص۳۰۴)
{3} نابالِغ کی طرف سے اگرچِہ واجِب نہیں مگر کر دینا بہتر ہے (اور اجازت بھی ضَروری نہیں ) ۔بالغ اولاد یا زَوجہ کی طرف سے قربانی کرنا چاہے تو اُن سے اجازت طلب کرے اگر ان سے اجازت لئے بِغیر کردی تو ان کی طرف سے واجِب ادا نہیں ہوگا۔ (عالمگیری ج۵ص۲۹۳،بہارِ شریعت ج۳ص۴۲۸ )اجازت دو طرح سے ہوتی ہے: (۱) صَراحَۃً مَثَلاً ان میں سے کوئی واضِح طورپر کہہ دے کہ میری طرف سے قربانی کردو (۲) دَلالۃً (UNDER STOOD) مَثَلاً یہ اپنی زَوجہ یا اولاد کی طرف سے قربانی کرتا ہے اوراُنہیں اس کا عِلْم ہے اوروہ راضی ہیں۔
(فتاوٰی اہلسنّت غیر مطبوعہ)
{4} قربانی کے وَقْت میں قربانی کرنا ہی لازِم ہے کوئی دوسری چیز اس کے قائم مقام