نہیں ہوسکتی مَثَلاً بجائے قربانی کے بکرا یااُس کی قیمت صَدَقہ(خیرات) کردی جائے یہ ناکافی ہے۔ (عالمگیری ج۵ص۲۹۳،بہارِ شریعت ج۳ص۳۳۵ )
{5} قربانی کے جانور کی عمر : ’’اونٹ ‘‘پانچ سال کا ، گائے دوسال کی ، بکرا (اس میں بکری ،دُنبہ ،دُنبی اوربھیڑ(نرو مادہ) دونوں شامل ہیں )ایک سال کا ۔ اس سے کم عمر ہوتو قربانی جائز نہیں ، زیادہ ہوتو جائز بلکہ افضل ہے۔ ہاں دُنبہ یا بَھیڑ کا چھ مہینے کا بچّہ اگر اتنا بڑا ہوکہ دُور سے دیکھنے میں سال بھر کا معلوم ہوتا ہوتو اس کی قربانی جائز ہے۔(دُرِّمُختارج۹ص۵۳۳) یادرکھئے!مُطلَقاًچھ ماہ کے دُنبے کی قربانی جائز نہیں ، اس کا اِتنا فَربَہ(یعنی تگڑا) اور قد آور ہونا ضَروری ہے کہ دور سے دیکھنے میں سال بھر کا لگے۔اگر 6ماہ بلکہ سا ل میں ایک دن بھی کم عمر کا دُنبے یا بَھیڑ کا بچّہ دُور سے دیکھنے میں سال بھر کا نہیں لگتا تو اس کی قربانی نہیں ہو گی۔
{6} قربانی کا جانور بے عَیب ہونا ضَروری ہے اگرتھوڑا سا عیب ہو( مَثَلاً کان میں چِیرا یا سُوراخ ہو)تو قربانی مکروہ ہوگی اورزیادہ عیب ہوتو قربانی نہیں ہوگی ۔
(بہارِ شریعت ج۳ص۳۴۰ )
عیب دار جانوروں کی تفصیل جن کی قُربانی نہیں ہوتی
{7} ایسا پاگل جانور جو چَرتا نہ ہو ، اتنا کمزور کہ ہڈّیوں میں مَغْز نہ رہا،( اس کی علامت یہ ہے کہ وہ دُبلے پن کی وجہ سے کھڑا نہ ہو سکے)اندھا یا ایسا کانا جس کا کاناپن ظاہِر ہو ،