Brailvi Books

آیاتِ قرآنی کے اَنوار
17 - 60
 (6)سلام کرنے کا حکم
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
وَ اِذَا حُیِّیۡتُمۡ بِتَحِیَّۃٍ فَحَیُّوۡا بِاَحْسَنَ مِنْہَاۤ اَوْ رُدُّوۡہَا ؕ اِنَّ اللہَ کَانَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ حَسِیۡبًا ﴿۸۶﴾
ترجمہ کنزالایمان:
    اور جب تمہيں کوئی کسی لفظ سے سلام کرے تو تم اس سے بہتر لفظ جواب ميں کہو يا  وہی کہہ دو(۱) بیشک اللہ ہر چيز پر حساب لينے والا ہے(۲)۔(پ۵، النسآء: ۸۶ )
تفسير:
    (۱) معلوم ہوا کہ سلام کا جواب دينا فرض ہے ۔لطيفہ: بعض سنتوں کا ثواب فرض سے زيا دہ ہے سلام سنت ہے اور جوابِ سلام فرض ہے۔ مگر ثواب سلام کرنے کا زيا دہ ہے۔ اس سے يہ بھی معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم ہر جگہ سے ہمارے سلام سنتے ہيں اور جواب ديتے ہيں۔ کيونکہ ہر نماز ميں حضور صلی اللہ تعالیٰ عليہ وآلہٖ وسلم کو سلام کيا  جاتا ہے اور جواب دينا فرض ہے۔ جو جواب نہ دے سکے اسے سلام کرنا منع ۔ جيسے سونے والا يا  استنجا کرنے والا وغيرہ۔السلام عليکم کے جواب ميں وعليکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہنا بہتر جواب ہے اور صرف وعليکم السلام کہنا ردِ جواب ہے ۔پہلا بِاَحْسَنَ مِنْھَا سے مراد ہے اور دوسرا رُدُّوْھَا سے مراد ہے۔اچھا جواب دينا بہتر ہے ۔ردِ سلام فرض لہٰذا فَحَيوا امر استحبابی اور رُدُّوْھَا امر وجوب کيلئے۔
Flag Counter