پينا شروع کر ديا ۔ اس موقع پر يہ آيتِ کريمہ اتری۔
(۲) معلوم ہوا کہ ماں باپ کا مادری پدری حق ضرور ادا کرے اگرچہ وہ کافر ہوں۔ يہ بھی معلوم ہوا کہ حقِ فرزندی ہر قوم ميں مانا گيا ۔ اس لئے وَصَّينا الْاِنْسَانَ فرمايا گيا ۔ يہ بھی معلوم ہوا کہ احکامِ شرعی کے مقابلے ميں کسی قرابت دار کا کوئی حق نہيں جيسا کہ آيت سے معلوم ہو رہا ہے۔ لہٰذا ماں باپ کے کہنے پر شرعی احکام نماز وغيرہ نہ چھوڑے ۔
(۳) شرک سے مراد مطلقاً کفر ہے ۔يعنی ماں باپ کے کہنے سے کفر نہ کرو،جب کفر ميں ماں باپ کی بھی اطاعت نہيں تو کسی دوسرے کا ذکر کيا ۔
(۴) ماں باپ کے کہنے سے ايمان نہ چھوڑے نہ فرض عبادت۔نفل عبادت ماں کے منع پر چھوڑے۔ حجِ نفل کے لئے سفر بغير ماں باپ کی اجازت کے نہيں کر سکتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ايمان ميں تقليد جائز نہيں ۔
(۵) يہ آيت پچھلی آيت کی دليل ہے کہ چونکہ تمہيں رب عزوجل کی طرف ہی رجوع کرنا ہے لہٰذا تمہيں لازم ہے کہ کسی کو راضی کرنے کے لئے اسے ناراض نہ کر لو۔(تفسير نورالعرفان)