اِمام اہلِ سنت، مجددِ دین وملت،پیرِ طریقت، رہبرِ شریعت ،سرکاراعلیٰ حضرت مولیٰنا احمد رضاخان علیہ رحمۃالرحمن کاسینہ بے کینہ پیارے آقا مدینے والے مصطفٰے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی اُمّت کی خیر خواہی کے عظیم جذبے کا خزینہ تھا۔ اسی مُقَدَّس جذبے کے تحت آپ اپنی ساری زندگی مسلمانوں کی اصلاح کی کوشش فرماتے رہے۔نیکی کی دعوت کاانداز ایسا پیارا ہوتا کہ لوگ خودبخوداَعمال صالحہ کی طرف راغِب ہونے لگتے۔ آیئے! ایک ایسا ہی اِصلاحی مکتوب پڑھتے ہیں جس میں آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے مسلمان بھائيوں کو بڑے ہی پیارے انداز میں نیکی کی دعوت دی :
شبِ بَرَاءَ ت قریب ہے، اِس رات تمام بندوں کے اَعمال حضرتِ عزّت عزَّوَجلَّ میں پیش ہوتے ہیں۔مولا عزَّوَجلَّ بطفیلِ حضُورِ پُر نور ،شافِعِ یومُ النُّشور ، علیہ افضل الصّلٰوۃ ُ والسَّلام مسلمانوں کے ذُنوب ( گناہ )مُعاف فرماتا ہے مگر چند ان میں وہ دو مسلمان جو باہَم دُنیوی وجہ سے رَنَجش رکھتے ہیں فرماتا ہے،اِن کورہنے دو جب تک آپَس میں صُلْح نہ کرلیں۔ایک دوسرے کے حُقُوق ادا کردیں یا مُعاف کرالیں کہ بِاِذنِہٖ تَعَالیٰ حُقُوقُ الْعِباد سے صَحَائفِ اَعمال(یعنی اعمالنامے) خالی ہو کر بارگاہِ عزّت عزَّوَجلَّ میں پیش ہوں۔حُقُوقِ مولیٰ تعالیٰ کے لئے توبۂ صادِقہ کافی ہے۔