اعلی حضرت کی انفرادی کوششیں |
کرآپ رحمۃاللہ تعالی علیہ نے انہیں داخلِ سلسلہ فرمالیااوروہ صاحبزادے خوشی خوشی واپس تشریف لے گئے۔ (حیات اعلی حضرت ،ج۳،ص۱۹۵)
جومرکزہے شریعت کا مدار اہلِ طریقت کا جو محور ہے طریقت کا وہ قطب الاولیا تم ہو یہاں آکر ملیں نہریں شریعت اورطریقت کی ہے سینہ مجمع البحرین ایسے رہنما تم ہو تمہاری شان میں جو کچھ کہوں ا س سے سوا تم ہو قسیمِ جامِ عرفاں اے شہ احمد رضا تم ہو اللہ عَزّوَجَلَّ کی اعلٰی حضرت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری مغفِرت ہو
اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلَّم صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
(19) نگاہِ ولی کی تاثیر
امام اہلِ سنت، مجددِ دین وملت،اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت ۱۳۲۹ھ میں '' مدرسۃ الحدیث ''میں حضرت علامہ مولانا شاہ محمد وَصی احمد سُورتی علیہ رحمۃاللہ القوی کے ہاں مُقِیم تھے۔ سیِّد فرزند علی صاحب آپ رحمۃاللہ تعالی علیہ سے ملنے آئے اور دست بَوس ہوئے ۔ سیِّد صاحب کی داڑھی کٹی ہوئی تھی۔ اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت بہت دیر تک گہری نظروں سے سیِّد صاحب کے چہرے کو دیکھتے رہے۔ سیِّد صاحب فرماتے ہیں کہ'' آپ رحمۃاللہ تعالی علیہ کی نگاہوں نے مجھے پسینہ پسینہ کردیا، ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ایک سچے عاشقِ رسول مجھے داڑھی رکھنے کی خاموش ہدایت