حاضرہواتو وہاں ایک بُزُرگ سے ملا۔ بعض لوگوں نے مجھ سے کہا :'' تم ان بزرگ کے مرید ہوجاؤ!'' میں نے کہا:''میں توامام اہلِ سنت، مجددِ دین وملت،پیرِ طریقت، رہبرِ شریعت ،سرکاراعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃالرحمن سے بیعت ہوں'' انہوں نے کہا: ''وہاں تم شریعت میں بیعت ہوئے ہو، یہاں طریقت میں بیعت ہوجاؤ۔'' چنانچہ میں ان لوگوں کی باتوں میں آکر ان بزرگ کا مرید ہوگیا۔ جب سویاتوخواب میں دیکھا کہ اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت تشریف لائے، چہرۂ اَنور پر جلال نمایاں تھا مجھ سے فرمایا:''لا ہمارا شجرہ واپس کردے!'' اتنے میں آنکھ کھل گئی۔بس اسی روز سے میرا کسی کام میں دل نہیں لگتا۔ پڑھائی بھی چھوڑ دی ۔ ہر وقت دل یہی چاہتا ہے کہ دھاڑیں مار مار کرخوب روؤں۔ ہم لوگوں نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا:'' آپ گھبرائیں نہیں! ظہر کے وقت اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت تشریف لائیں گے، بعد نماز عرض کردیجئے کہ تجدیدِ بیعت کے لئے حاضر ہوا ہوں''۔ یہ سن کر ان کو کچھ سکون ہوا۔
اتنے میں دیکھا کہ اسی وقت خلاف معمول اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت باہر تشریف لائے اور صاحبزادے سے فرمایا: ''آپ کیسے آئے؟ یہ سن کرہمیں بہت تعجب ہوا، اس لئے کہ عادتِ کریمہ یہ تھی کہ ہر نَووَارِد سے دریافت فرماتے : ''آپ نے کیسے تکلیف فرمائی؟'' بہر حال صاحبزادے نے حضرت کے دریافت کرنے