چوٹی کاٹی اور کٹورے میں پانی منگوا کر تھوڑا سا خود پیا باقی اسے دیا اور اس سے جو بچا، وہ حاضرین مسلمانوں نے تھوڑا تھوڑا پیا۔ اس خوش قسمت نومسلم کا اسلامی نام'' عبداللہ'' رکھا گیا۔پھرجو صاحب اسے لے کر آئے تھے ان سے فرمایا:''جس وقت کوئی اسلام میں آنے کو کہے، فوراً کلمہ پڑھادینا چاہیے کہ اگر کچھ بھی دیر کی تو گویا اتنی دیر اس کے کفر پر رہنے کی معاذ اللہ رضا مندی ہے۔ آپ کوچاہے تھا کہ اسے فوراً کلمہ پڑھا دیتے پھر یہاں لاتے یا اور کہیں لے جاتے۔'' یہ سن کراس نے دست بستہ عرض کی:'' حضور ! مجھے یہ بات معلوم نہ تھی میں اپنی اس غلطی پر نادم ہوکر سچے دل سے توبہ کرتا ہوں۔'' فرمایا :'' اللہ کریم معاف فرمانے والا ہے، آپ کلمہ پڑھ لیجئے۔'' اس نے فوراَکلمہ پڑھا اور سلام ودست بوسی کے بعد واپس چلاگیا۔( حیاتِ اعلیٰ حضرت ،ج۱، ص ۲۸۶)