روشن کرتے وقت گندھک کی بدبو نکلتی تھی۔ اسی لئے اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کا حکم تھا کہ دِیا سلائی مسجد سے باہر جا کر روشن کی جائے تاکہ مسجد میں بدبو نہ ہو ۔ اب بار بارچراغ روشن کرنے میں بڑی دِقّت ہورہی تھی۔ اس تکلیف کی مدافعت آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کے خا دِم خاص حاجی کفایت اللہ صاحب نے یہ کی کہ ایک لالٹین میں شیشہ لگوا کر کُپّی میں ارنڈی کا تیل ڈالا اور روشن کرکے مسجد کے اندر لے جا کر رکھ دی۔جب اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت کی نظر اس پر پڑ ی تو ارشاد فرمایا : ''حاجی صاحب ! آپ نے یہ مسئلہ بار ہا سنا ہوگا کہ مسجد میں بدبو دار تیل نہیں جلانا چاہیے! '' انہوں نے عرض کی :'' حضور ! اس میں اَرَنڈی کا تیل ہے۔'' فرمایا :'' راہگیر دیکھ کر کیسے سمجھیں گے کہ اس لالٹین میں اَرَنڈی کا تیل جل رہا ہے؟ وہ تو یہی کہیں گے کہ'' دوسروں کو فتویٰ دیا جاتا ہے کہ مٹی کا بدبو دار تیل مسجد میں نہ جلاؤ اور خود مسجد میں لالٹین جلوارہے ہیں۔'' ہاں ! اگر آپ برابر اس کے پاس بیٹھے ہوئے یہ کہتے رہیں کہ ''اس لالٹین میں اَرَنڈی کا تیل ہے، اس لالٹین میں اَرَنڈی کا تیل ہے'' تو پھرمضائقہ نہیں۔'' اس اِصلاحی گفتگو کو سن کر حاجی صاحب نے فوراًلالٹین گُلکردی ۔
(حیات اعلیٰ حضرت ،ج۱،ص۱۵۰)