Brailvi Books

اعلی حضرت کی انفرادی کوششیں
25 - 50
مغرب کی نماز کے بعددولت کدہ کی طرف جانے لگے تو آپ کو روک کرکہا:''اس وقت جو خط میں نے پڑھاتھا کسی سنگدل نے گالیاں لکھ کر بھیجی تھیں۔ میری رائے ہے کہ ان پر مقدمہ کیا جائے۔ ایسے لوگوں کو سزا دلوائی جائے تاکہ دوسروں کے لیے عبرت کا نمونہ بن جائيں ورنہ دوسروں کو بھی ایسی جراء ت ہوگی۔''

    حلم وحیا کے پیکر نے اپنے نئے مرید کی یہ بات سنی تویہ کہہ کراندرچلے گئے : '' تشریف رکھئے! میں ابھی آتا ہوں۔'' پھر دس پندرہ خطوط دستِ مبارک میں لئے باہرتشریف لائے اور فرمایا:''ذرا انہیں پڑھئے!''یہ دیکھ کر پاس بیٹھے ہوئے لوگ بڑے حیران ہوئے کہ یہ نہ جانے کس قسم کے خطوط ہیں؟ خیال ہوا کہ شاید اسی قسم کے گالی نامے ہوں گے۔ جن کے پڑھوانے سے یہ مقصود ہوگا کہ اس قسم کے خط آج کوئی نئی بات نہیں، بلکہ زمانہ سے آرہے ہیں ۔ لیکن وہ صاحب خط پڑھتے جارہے تھے اور ان کا چہرہ خوشی سے دَمَکتا جارہا تھا۔ جب سب خط پڑھ چکے تواعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت نے فرمایا :'' پہلے ان تعریف کرنے والوں بلکہ تعریف کا پل باندھنے والوں کو اِنعام و اِکرام، جاگیر وعطیات سے مالا مال کردیجئے ، پھر گالی دینے والوں کو سزا دلوانے کی فکر کیجئے گا۔''باادب وجذباتی مرید نے عرض کی :''حضور !جی تو یہی چاہتا ہے کہ اِن سب کو اِتنا انعام و اکرام دیا جائے جو نہ صرف اِن کو بلکہ اِن کی نسلوں کو بھی کافی ہو۔ مگریہ میری وسعت سے باہر ہے۔'' فرمایا :