عبارت سن اور دیکھ کر اسے دوسرے سوال کا جواب بھی مل چکا تھا ۔اب وہ اسلام سے مزید قریب ہورہا تھا لہذا اس نے معراج والے سوال کا جواب چاہا تو مبلغ ِاسلام، عاشقِ خیرالانام اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃ الرحمن کی زبانِ مبارک سے علم و حکمت کے پھول جھڑ نے لگے اور الفاظ کچھ یوں ترتیب پائے :''معراج والے سوال کے جواب کو یوں سمجھنا چاہے!کہ ایک بادشاہ اپنے ملک کے انتظام کے لئے ایک نائب مُقَرَّرکرتاہے، وہ صوبہ دار یانائب 'بادشاہ کے حسبِ منشاء خدمات انجام دیتاہے ،بادشاہ اس کی کارگزاریوں سے خوش ہو کر اپنے پاس بلاتاہے اوراِنعام وخِلْعَتِ فاخِرہ عطافرماتا ہے نہ یہ کہ اسے بُلا کر مُعَطَّل کردیتاہے اوراپنے پاس روک لیتا ہے۔'' یہ د لنشین کلام سن کر وہ غیر مسلم بے ساختہ پکار اٹھا:'' آپ نے مجھے خوب مُطْمَئِن کر دیا، مجھے میرے سب سوالوں کا جواب مل گیا، میں ابھی اپنے بیوی،بچوں کولاتاہوں اورہم سب اپنے باطِل مذہب کو چھوڑ کر دین اسلام میں داخل ہوتے ہیں ۔''