فرمایا:'' میں تمہارے سوالوں کے جواب ابھی دیتا ہوں، مگر تم نے جووعدہ کیا ہے اس پر قائم رہنا ۔'' کہا: ''ہاں، میں پھر کہتاہوں کہ اگرآپ نے میرے سوالات کے جواب معقول انداز میں دے دئيے تو میں اپنے بیوی بچوں سمیت مسلمان ہو جاؤں گا ۔''یہ سن کر مبلغِ اسلام کی زبان مبارک سے یہ الفاظ ادا ہوئے : ''تمہارے پہلے سوال کاجواب یہ ہے کہ جو شيئ عین ضرورت کے وقت دستیاب ہوتی ہے ،دل میں اسکی وقعت زیاہ ہوتی ہے اسی لئے کلام پاک کوبتدریج(یعنی درجہ بدرجہ ) نازِل کیاگیا۔ انسان بچے کی صورت میں آتا ہے پھر جوان ہوتا ہے پھر بوڑھا ، اللہ تعالیٰ اسے بوڑھا پیدا کرنے پر بھی قادِرہے پھر بوڑھا پیدا کیوں نہ کیا ؟،انسان کھیتی کرتاہے ،پہلے پودانکلتاہے پھرکچھ عرصہ بعد اس میں بالی آتی ہے اس کے بعد دانہ برآمد ہوتاہے،وہ خدائے بزرگ وبرتر توقادرہے ایکدم غلہ پیدا کر دے پھر ایسا کیوں نہ کرتا؟''اپنے پہلے سوال کا مطمئن کُن جواب سن کر وہ غیرمسلم خاموش ہو گیا۔ مبلغ اسلام کا اندازِ تبلیغ اس کے دل میں گھر کرچکا تھا اسکی دلی کیفیت چہرے سے عیاں تھی۔ پھر کتا ب '' ستیارتھ پرکاش'' آگئی جسکے تیسرے باب (تعلیم ) پندرہویں ہیڈنگ میں یہ عبارت موجود تھی :'' اگنی ہوتر (یعنی پوجا)صبح شام دوہی وقت کرے ۔''اسی طرح چوتھے باب (خانہ داری ) ہیڈنگ نمبر63میں یہ عبارت موجود تھی ''سندھیا (ہندوؤں کی صبح وشام کی عبادت) دوہی وقت کرنا چاہے ۔''یہ