وہ کہنے لگا:'' ایک سوال تویہی ہے کہ آپ کے د ین میں عِبادت کے پانچ وقت کیوں مقرر ہیں؟پَرْمِیْشَر( خدا تعالیٰ) کی عبادت جتنی بھی کی جائے اچھی ہی ہے۔'' مفسرِشہیر حضرت علامہ مولانا محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ رحمۃاللہ الہادی نے فرمایا:'' یہ اعتراض توخود تمہارے اُوپر بھی وارِدہوتاہے ۔''پھر مولانا رحم الہٰی علیہ رحمۃاللہ القوی نے فرمایا: ''تمہارے مذہب کی کتاب'' ستیارتھ پرکاش '' میرے مکان پر موجود ہے ابھی منگوا کر دکھا سکتاہوں ۔''الغرض طے پایا کہ پہلے نماز پڑھ لی جائے اتنی دیر میں کتاب بھی آجائے گی پھراِنْ شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ اس غیر مسلم کے دل سے کُفْرو ضَلَالَت کی گندگی دور کی جائے گی۔ چنانچہ یہ تینوں بُزُرگ حکمِ خداوندی بَجالانے کے لئے مسجد تشریف لے گئے اور وہ غیرمسلم باہر گیٹ کے قریب بیٹھ گیا ۔ نماز کے بعد اس نے یہ سوالات کئے:
(1) اگر قر آن، اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کلام ہے تو تھوڑا تھوڑا کیوں نازل ہوا ؟ ایک دم کیوں نہ آیا جبکہ خدا تعالیٰ تواسے یکبارگی اتارنے پر قادِر تھا ۔
(2)بقول تمہارے، آپ کے نبی کو معراج کی رات خدا عَزَّوَجَلَّ نے بلایاتھا، اگر وہ واقعی خدا عَزَّوَجَلَّ کے محبوب تھے توپھر دنیا میں واپس کیوں بھیج دیئے گئے؟
(3)عبادت پانچ وقت کے متعلق ستیارتھ پرکاش کی عبارت دیکھنا مشروط ہوئی ۔
اس کے یہ سوال سن کر مبلغِ اسلام اعلیٰ حضرت عَلَیْہِ رَحمَۃُ ربِّ الْعِزَّت نے