اسی طرح ایک سائل نے پیرِ کامل کے کچھ حُقوق و آداب تحریر کرکے اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تصحیح کیلئے پیش کئے وہ حْقوق و آداب مع اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کے جواب کے پیشِ خدمت ہیں۔
حْقوقِ پیر بغرض تصحیح و ترمیم(۱)یہ اعتقاد رکھے کہ میرا مطلب اسی مرشِد سے حاصل ہوگااوراگردوسری طرف توجہ کریگا تو مرشِدکے فیوض وبَرَکات سے مَحروم رہیگا۔(۲)ہر طرح مرشِد کا مُطیع (فرمانبردار )ہو اور جان و مال سے اسکی خدمت کرے کیونکہ بِغیر مَحبّتِ پیر کے کچھ نہیں ہوتا اورمَحبّت کی پہچان یہی ہے۔(۳)مرشِد جو کچھ کہے اسکو فوراً بجا لائے اور بِغیر اجازت اسکے فعْل کی اِقْتِداء نہ کرے ۔کیونکہ بعض اوقات وہ (یعنی مرشد)اپنے حال و مقام کے مناسب ایک کام کرتا ہے (مگر ہوسکتا ہے )،کہ مرید کو اس کا کرنا زہر قاتل ہے ۔ (۴) جو وِرْد و وظیفہ مرشِد تعلیم کرے اس کو پڑھے اور تمام وظیفے چھوڑ دے۔ خواہ اس نے اپنی طرف سے پڑھناشروع کیایاکسی دوسرے نے بتایا ہو۔ (۵) مرشِدکی موجودگی میں ہَمہ تَن اسی کی طرف متوجہ رہنا چاہے۔ یہاں تک کہ سوائے فرض و سنت کے نماز نفْل اور(۶) کوئی وظیفہ اسکی اجازت کے بِغیر نہ پڑھے۔(۷) حتی