Brailvi Books

آدابِ مرشدِ کامل
71 - 269
فتاویٰ رَضَویہ شریف سے'' آدابِ مرشِدِ کامل '' کے بارہ حُرُوف کی نسبت سے 12 آداب
جتنے فضائل و آداب آپ پڑھیں گے وہ صرف جامع شرائط مرشِدِ کامل کے ہیں۔ 

ورنہ جاہل، بے عمل و بدعقیدہ نام نہاد پیرو ں کا ان فضائل سے ذرا بھی تعلق نہیں۔

    اعلیٰحضرت امامِ اَہلِ سنّت مجدِّد ِدین و ملت مولٰینا شاہ اَحمد رضا خان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔پیر واجبی پیر ہو ، چاروں شرائط کا جامع ہو۔ وہ حضور سَیِّد المرسلین صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا نائب ہے ۔ اس کے حُقوق حضورِ اقدس صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے حُقوق کے پَر تَو(یعنی عکس)ہیں ۔جس سے پورے طور پر عہدہ َبرآ ہونا مَحال ہے ۔ مگر اتنا فرض ولازم ہے کہ اپنی حدِ قدر ت تک ان کے ادا کرنے میں عمر بھر ساعی (کوشش کرتا )رہے ۔ پیر کی جو تقصیر(یعنی باوجود کوششں کے حْقوق پورے کرنے میں جو کمی )رہے گی اللہ و رَسول عَزَّوَجَلَّ و صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم مُعاف فرماتے ہیں۔ پیرِ صادق کہ انکا نائب ہے ،یہ بھی مُعاف کریگا یہ تو ان کی رَحمت کے ساتھ ہے۔ اَئمہِ دین نے تصریح فرمائی ہے کہ(۱) مرشِد کے حق باپ کے حق سے زائد ہیں ۔ اور فرمایا کہ (۲)باپ مِٹی کے جسْم کا باپ ہے اور پیر روح کا باپ ہے اور فرمایا کہ(۳) کوئی کام اسکے خلافِ مَرضی کرنا مرید کو جائز نہیں۔(۴) اسکے سامنے ہنسنا منع ہے ،(۵) اسکی بِغیر اجازت بات کرنا منع ہے۔(۶) اس کی مجلس میں دوسرے کی طرف متوجہ ہونا منع ہے ۔(۷) اس کی غیبت(یعنی عدم موجودگی) میں اس کے بیٹھنے کی جگہ بیٹھنا منع ہے ۔ (۸)اس کی اولاد کی تعظیم فرض ہے اگر چہ بے جا حال پر ہوں۔(۹) اس کے کپڑوں کی تعظیم فرض ہے ۔ (۱۰)اس کے بچھونے کی تعظیم فرض ہے۔(۱۱) اس کی چوکھٹ
Flag Counter