اپنے مرشِد کے عِیال کیلئے اپنی پگڑی اور کپڑے کے ایک ٹکڑے کے بیچنے کو(صرف) وہ شخص پسند نہیں کریگا،جس نے اپنے مرشِد کے اَدَب کی بو نہ سونگھی ہو۔کیونکہ آداب الہیہ میں سے ایک اَدَب جو مرشِد نے اس مرید کو سکھایا دونوں جہاں اس کے برابر نہیں ہوسکتے ہیں پس پگڑی اور کپڑے کا ایک ٹکڑا یہاں کیا حیثیت رکھتے ہیں۔ نیز مرید کو یہ یاد رکھنا چاہے کہ جب کوئی مرید اپنے مرشِد اور اس کے عِیال پر اپنا تمام مال بھی خرچ کردے تب بھی وہ مرید یہ گمان نہ کرے کہ میں اپنے مرشِد کے سکھائے ہوئے ایک اَدَب کا حق ادا کرچکا ہوں۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !مذکورہ آدابِ مرشِدِ کامل کو پڑھ کر معلوم ہوا کہ مرید کو ہر وقت محتاط اور بااَدَب رہنا چاہے کہ ذرا سی غفلت اور بے احتیاطی دین و دنیا کے کسی ایسے بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہے ،جس کی شاید تلافی بھی نہ ہوسکے۔ اس لئے مرید کو چاہے کہ خَلْوَت ہو یا جَلْوَت عاجزی اور اَدَب ہی کو ملحوظ رکھے۔