Brailvi Books

آدابِ مرشدِ کامل
67 - 269
اور خاص فرمایا ہے اور مرید کو کوئی مدد اور فیض مرشِد کے واسطہ کے بِغیر نہیں پہنچتا۔ اگر چہ تمام دنیا مشائخ عظام سے بھری ہوئی ہو۔ یہ قاعدہ اس لئے ہے کہ مرید اپنے مرشِد کے عِلاوہ او رسب سے اپنی توجُّہ ہٹادے ۔کیونکہ اس کی امانت صرف اس کے مرشِد کے پاس ہوتی ہے ، کسی غیر کے پا س نہیں ہوتی ۔
مرید ہو تو ایسا
    ایک مرتبہ حضرت بابا فریدُ الدین گنجِ شکْرعلیہ الرحمۃ اپنے مریدین و مُعْتَقِدین کے ہمراہ تشریف فرما تھے کہ ایک نام نہاددرویش نے آکر نعرہ بلند کیا اور آپ کی خدمت میں عرْض گزار ہوا، اپنی جائے نماز مجھے عنایت فرمادیں۔ تو میں وہ باطنی دولت عطا کروں گا جو تمہیں کسی نے اس سے پہلے نہ دی ہوگی۔حضرت بابا فرید علیہ الرحمۃ کی طبَیْعَت مبارَک پر گراں گزرا مگرآپ نے بڑے تحمل مزاجی سے نظر اٹھاکردیکھا اور سر جھکا کر ارشاد فرمایا کہ فقیر کو اس کے مرشِد نے جو عطا کرنا تھا عطا فرما چکے۔ اب دنیا کی تمام نعمتیں آکرکسی غیر کے پاس جمع ہوجائیں تو فقیر نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھے گا۔

    حضرت شَیخ زین الدین الخوانی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ مرید پر واجب ہے کہ اپنے مرشِد سے اِسْتِمداد(مدد طلب کرنے) کو بعینہ رسول اللہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم سے استمداد سمجھے او ررسول اللہ صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم سے اِسْتِمدادکو بعینہ اللہ تعالیٰ سے اِسْتِمدادسمجھے تاکہ مرید اس طریقے سے اَہلُ اللہ کے طریقے کو پہنچ جائے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
Flag Counter