آدابِ مرشدِ کامل |
میرے سردار علی مرصفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ہاں! اگر مرید اپنے مرشِد کے اَدَب کے مَقام میں ثابت قدم ہوجائے اور مرشِد کے چہرے مبارَک کی طرف اکثر نگاہ رکھنے سے اس کی اِہانَت لازم نہ آئے توپھر کوئی نقصان نہیں ہے۔ (کئی بااَدَب مریدین تومرشِد کامل کی موجود گی میں تو کسی اور طرف دیکھنے سے بھی بچتے ہیں)
(۳۱)اجازتِ مرشِد
میں (یعنی عبدالوہاب شَعرانی علیہ الرحمۃ) نے اپنے سردار علی مرصفی علیہ الرحمۃ سے سنا،آپ فرماتے ہیں کہ مرید کو لائق نہیں کہ وہ اپنے مرشِد کی اجازت کے بِغیر کسی وظیفے یا کسی ہنر میں مشغول ہو جائے۔
(۳۲)خاص خیال
مرید پر لازم ہے کہ وہ اپنے مرشِد کی طرف پاؤں کبھی نہ پھیلائے۔شَیخ زندہ ہو یا وفات پاگئے ہوں۔ رات ہو یا دن، ہر وقت خواہ مرشِد حاضر ہوں یا غائب دونوں میں مرشِد کے اَدَب کی رعایت اور نگہبانی کرے۔
(۳۳)مرید پرحقّ
مرید پر لازم ہے کہ وہ اپنے مرشِد کے کپڑے اور جوتی مبارَک کو نہ پہنے اور مرشِد کے بستر پر نہ بیٹھے او رمرشِد کی تسبیح پر وظیفہ نہ پڑھے۔نہ مرشِد کی موجودگی میں اور نہ مرشِد کی غیرموجودگی میں ۔ہاں! جب مرشِد ان چیزوں کے استعمال کی خود اجازت دے تو