آدابِ مرشدِ کامل |
اَدَب ہی سے بیٹھو، کیونکہ مرشِد کبھی کبھی بارش اور رَحمت کی صورت میں تلوار کی مانند ہوتا ہے ۔ (یعنی گرفت بھی فرماسکتے ہیں)
(۲۹)ملفوظاتِ مرشِد
آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ اے مرید! تیرا مرشِد جو کلام( بیانات، مَدَنی مذاکرات، تحریرات، ملفوظات، یا مکتوبات کے ذریعے) تیرے دل میں بَودے تَو اس کو بے ثَمَر(یعنی بے فائدہ) ہر گز مت سمجھ ۔کیونکہ بعض اوقات اس کلام کا ثمر(یعنی فائدہ) مرشِد کے انتقال کے بعد ظاہر ہوتا ہے۔ کیونکہ اس کی کھیتی ان شا ء اللہ عَزَّوَجَلَّ برباد نہیں ہوگی۔ پس اے بیٹے! ہر اس بات کو جو توُ اپنے مرشِد سے سنے اسکی خوب حفاظت کر اگرچہ اس بات کو سننے کے وقت تو اس کے فائدے کو نہ سمجھے۔
(۳۰)زیارتِ مرشِد
مرید پر لازم ہے کہ وہ اپنے مرشِد کے چہرے کوٹکٹکی باندھ کر نہ دیکھے۔ بلکہ جہاں تک ہوسکے اپنی نظر نیچے رکھے اور اس بات کے لطفْ کو کتابوں میں نہیں لکھاجاسکتا ہے ۔سالک لوگ ہی اسے چکھتے ہیں۔ قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم حیاء کی وجہ سے کسی کے چہرے کی طرف نہیں دیکھتے تھے۔
(شرح العلّامۃ الزدقانی علی المواہب، الفصل الثانی فیما اکرمۃ اللہ تعالیٰ النح ، ج ۶، ص ۹۲)