Brailvi Books

آدابِ مرشدِ کامل
63 - 269
 (۲۶)حکْمتِ مرشِد
    آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ مرشِد کو جائز ہے کہ وہ اپنے مرید کو ایک وظیفے کے ترْک کرنے اور دوسرے وظیفہ کے اختیار کرنے کا حکْم فرمائے،پھر جب مرشِد اسے کسی وظیفہ کے ترْک کرنے کا حکْم فرمائے تو مرید کو چاہے کہ فوراً ہی امتثال امر(یعنی حکمِ مرشِد کی بجا آوری کرے) اور مرید کو اپنے دل میں بھی اعتراض لانا جائز نہیں۔ مثلاً دل میں یوں کہے کہ وہ وظیفہ تو اچھا تھا، مرشِد نے مجھے اس سے کیوں روکا؟

    کیوں کہ بَسا اوقات مرشِد اس وظیفہ میں مرید کا ضَرَر دیکھتا ہے ۔(جس سے مرید بے خبر ہوتا ہے) مثلا! اس وظیفہ سے مرید کے ا خلاص کو سخت نقصان پہنچ رہا ہے ۔نیز بہت سے اعمال ایسے ہوتے ہیں جو عِنْدَالشّرع افضَل ہوتے ہیں۔ لیکن جب ان میں نفْس کا کوئی عمل دخل ہو تو وہ عمل مَفضول (یعنی کم درَجہ والے) ہوجاتے ہیں اور مرید کو ان چیزوں کا پتا نہیں چلتا۔ (اسی طرح مرشِد سے اَوراد و وظائف کی اجازت طلب کرنے کے بجائے ان کے عطا کردہ شَجَرَہ میں موجود اَوراد وظائف پرھنے کا ہی معمول بنائے کہ اس میں عافِیت ہے)پس مرید کو چاہے کہ وہ ہروقت! امتثال امر ( یعنی حکْم کی بجا آوری) کرتا رہے اور اپنے آپ کو خَطَرات و وَساوس کے آنے اور شُبہات کے پیدا ہونے سے بچائے۔
 (۲۷)ضَروری احتیاط
    آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ جب کبھی مرشِد تمہارے سامنے بظاہر خوش خوش اور تبسم فرماتے ہوئے نظرآئیں ، تب بھی تم ان سے ڈرو اوران کے پاس
Flag Counter