آدابِ مرشدِ کامل |
کسی ایک مسلمان کو ایک سانس برابر بھی ناپسند نہیں سمجھتے ۔اور وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ سب مریدین کی تعلیم ہی کی غَرَض سے کرتے ہیں(جس سے مریدین بے خبر ہوتے ہیں)۔بعض مرتبہ مرشِدِ کامل ا س طرح اپنے مریدین و مُعْتَقِدین کا امتحان بھی لیتے ہیں اور جو ثابِت قَدَمی کا مظاہَرہ کرتے ہیں وہ ہی فیضِ باطِنی حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔
(۲۴) مَقامِ مرشِد
آپ علیہ الرحمۃفرماتے ہیں کہ مرید کا اپنے مرشِد کے مَقام کو جاننا اللہ تعالیٰ کی معرِفت سے زیادہ مشکل ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا کمال، بُزُرگی اور قدرت مخلوق کو معلوم ہے اور مخلوق ایسی نہیں (کہ ہر ایک مریدکوپیر کا کمال و بُزُرگی بھی معلوم ہو)پس انسان اپنی طرح کی ایک مخلوق کے بلند مَقام کو کس طرح جان سکتا ہے۔ جو اس کی طرح کھاتا بھی ہو اور اس کی طرح پیتا بھی ہو۔
(۲۵) قلْبِ مرشِد
آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ اے مرید! تم اپنے مرشِد کے اَدَب کو اپنے اوپر ہر دم لازم بناؤ، اگرچہ وہ تم سے کبھی خوش رُوئی و خَندہ پیشانی سے گفتگو فرمائیں ۔کیونکہ اَولیاء اللہ رحمہم اللہ کے قُلوب، مثلِ قُلوب بادشاہوں کے ہیں۔ فوراً ہی حلْم و بُردباری سے ناراضگی(یعنی سزا دینے) کی طرف منتقل ہو جاتے ہیں۔یاد رکھو! جب ولی اللہ کا بازو تنگ ہوگیا، تو اس کا اِیذا دینے والا اسی وقت ہلاک ہوجائے گا، اور جب کشادہ رہا تو اس وقت ثَقَلین( یعنی تمام جنوں اور تمام انسانوں) کی اِیذا رسانی کو بھی برداشت فرمائیں گے۔