Brailvi Books

آدابِ مرشدِ کامل
61 - 269
مرشِد سے کرامت کی طلب کبھی نہ کرے ،اور نہ خلاف عادت کسی کام کا وُقوع چاہے، اور نہ ہی کشْف اور ان جیسی چیزوں کا مطالَبہ کرے۔
 (۲۱)ناقِص مرید
    جس مریدنے اپنے مرشِد سے اس نیت سے کرامت چاہی کہ پھر وہ اپنے مرشِد کی اچھی اتباع کریگا۔ تو ایسے مرید کا اب تک اعتقاد صحیح نہیں اور نہ ہی اسے یقین حاصل ہوا ہے کہ اس کا مرشِد اَہلُ اللہ کے طریقے سے بخوبی واقف ہے ۔یعنی ایسا مرید اب تک ناقص مرید ہے۔
 (۲۲) کرامت کی طلب
    حضرت مرشِد ابو العباس مرسی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں اے مرید! تواپنے مرشِد سے کرامت طلب کرنے سے بچ، تاکہ تو اس کرامت کی وجہ سے اس کے امْرٌ بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَہْیٌ عَنِ الْمُنْـکَرِ کی اتباع کرے ۔کیونکہ یہ بے اَدَبی ہے اور دینِ اسلام میں تیرے شک کی علامت ہے۔ کیونکہ جس ذات نے تجھے اس راہ کی طرف دعوت دی ہے وہ تیرا(میٹھا میٹھا) مرشِد (ہی تو)ہے۔
 (۲۳)مرشِد کی ناراضگی
    اے مرید! تو اپنے مرشِد کی خَفگی اور عَتابوں کے وقت اپنے اوپر صبر کو لازم کرلے ۔ اگر وہ تجھے(تیری اصلاح کی خاطر) دھتکار ے تَو تُو جُدامت ہوجابلکہ تُو اس کی طرف دُزْدِیدہ نظر (یعنی چھپی نگاہ سے )دیکھتا رہ۔ او ریہ بھی جان لے کہ بُزُرگانِ دین رحمہم اللہ
Flag Counter