آدابِ مرشدِ کامل |
یہ اس بات کی ایک بڑی دلیل ہے کہ مرشِد نے اس مرید سے سچائی کی بو سونگھی ہے ۔اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ اس سے مخالِفت والا معاملہ نہ کرتا بلکہ بیگانوں والا معاملہ کرتا یعنی نرمی او رمُوافَقَتْ وغیرہ۔
(۱۷) مرشِد سے دُور
حضرت سَیِّد علی بن وفار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس مرید نے یہ گمان کیا کہ اس کا شَیخ ا س کے اَسرار(یعنی رازوں) سے واقف نہیں ہے تو وہ مرید اپنے شَیخ سے بہت دور ہے۔ اگرچہ دن رات مرشِد کےساتھ ہی بیٹھا ہو۔
(۱۸) مرشِد کے د شمن
آپ علیہ الرحمۃ مزید ارشاد فرماتے ہیں کہ اے مرید! تو حاسد اور اپنے شَیخ کے دشمن کی بات کی طرف کان لگانے سے بچ۔ورنہ وہ تجھے اللہ کی راہ (یعنی مَدَنی ماحول)سے دور کردیں گے۔
(۱۹)خوش فَہمی
آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ اے مرید! تو اپنے مرشِد کے میٹھے کلام(یعنی حوصلہ افزائی) سے دھوکہ مت کھا۔ یہ نہ سمجھ کہ تواب اس کے نزدیک ایک اعلیٰ مقام کو پہنچ گیا ہے۔(یہ ہی سمجھنے میں عافِیت ہے کہ یہ مرشِد کی شفقت ہے ورنہ حقیقتاً میں اس قابل نہیں)
(۲۰)خلافِ عا دت کام
مرید پر لازم ہے کہ وہ اپنے آپ پر مرشِد کے اَدَب کو اشد ضَروری جانے اور