آدابِ مرشدِ کامل |
حضرت سَیِّدنا علی بن وفا علیہ الرحمۃ مزید فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی راہ دکھانے والا تیرا مرشِد ایک ایسی آنکھ ہے ،جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ تیری طرف لطف اور رَحمت سے دیکھتا ہے۔ اور ایک ایسا منہ ہے جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ تیری طرف متوجہ ہوتا ہے۔ او راس کی رِضا سے راضی ہوتا ہے اور اس کی ناراضگی سے ناراض ہوتا ہے ۔پس اے مرید تو اس بات کو جان لے اور مرشِد کی اِطاعت کو لازم کرلے ۔
(۱۵) ظا ہر بِین
آپ علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ جس شخص نے اپنے مرشِد کی صرف ظاہری بَشَرِیّت دیکھی۔ تو اس کی تمام کوشش ضائع ہوگئیں اور اس وقت مرشِد اس کے لئے جتنا بھی روشن ر استہ کھولے۔ وہ راستہ اس مرید کے رُو گردانی اور جھٹلانے ہی کو بڑھائے گا کیونکہ بَشَر ہونے کی وجہ سے آدمی کی حیثیت یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کی اطاعت نہ کریں۔ پس یہ خاصیت اسے مرشِد کی نصیحت اور ارشاد سننے سے مانع رہے گی۔اگرچہ وہ ارشاد قرآن کا ارشاد ہی کیوں نہ ہو۔ جب تک کہ اللہ تعالیٰ کی عنایت اسے نہ گھیرے ۔
(۱۶)سچائی کی خُوشبو
جب مرشِد کسی مرید کے معاملے میں( اس کی بھلائی کی خاطر جس سے مرید بے خبر ہو) اس کی مخالِفت کرے اور اس کی خواہش کے برعکس کام کرے۔ تو مرید کو صبْر کرنا چاہے اور