وقت مولانازین الدین رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اہم ذمہ دار ہونگے جب ہی یہ َاہم کام ان کو سونپا گیا اور ظاہری طور پر حضرت گیسُودراز علیہ الرحمۃ کو اتنا اَہم نہیں سمجھاجاتا ہوگا، جبھی آپ کا نام جانشین کے لئے شامل نہ کیاگیا۔
مگر حضرت شَیخ الاسلام جو کہ نگاہِ باطن سے وہ کچھ ملاحظہ فرمارہے تھے، جن سے یہ لوگ بے خبر تھے۔ آپ نے فہرست دیکھ کر ارشاد فرمایا کہ تم کن لوگوں کے نام لکھ لائے ہو؟ ان سب سے کہہ دو خلافت کا بار سنبھالنا ہر شخص کا کام نہیں۔ اپنے اپنے ایمان کی حفاظت کی فکر کریں۔ غور طلب بات ہے کہ اس فہرست میں کس قدر غور و خوض کے بعد اَہم ترین اور بظاہر باصلاحیت شخصیتوں کو چنا گیا ہوگا۔ مگر نگاہ مرشِد کے اَسرار کوسمجھنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہوتی۔مولانا زین الدین رحمۃ اللہ علیہ نے اس فہرست کو مختصر کرکے دوبارہ آپ کی بارگاہ میں پیش کیا۔ اس فہرست میں بھی حضرت گیسُو دراز علیہ الرحمۃ کا نام نہ تھا۔
اب شَیخ الاسلام نے فرمایا کہ ''سَیِّد محمد حضرت خواجہ گیسُو دراز علیہ الرحمۃ''کا نام تم نے نہیں لکھا۔حالانکہ وہی تو اس بارِگراں کو اٹھا نے کی اَہلیّت رکھتے ہیں .یہ سن کر سب تھرتھر کانپنے لگے ۔اب جب حضرت خواجہ گیسُو دراز علیہ الرحمۃ کا نام بھی فہرست میں لکھ کر حاضر ہوئے تو حضرت شَیخ الاسلام نے فوراً اس نام پر''حکْم صادِر''فرمادیا۔ا س وقت حضرت گیسُو دراز علیہ الرحمۃ کی عمر''36'' سال سے کچھ زیادہ نہ تھی۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہماری نگاہ ظاہری صلاحیت وشخصیت کو دیکھتی ہے ۔ مگر مرشِد کامل اپنی نگاہِ ولایت سے کھرے کھوٹے کی پہچان کرکے بہتر ہی کو