Brailvi Books

آدابِ مرشدِ کامل
55 - 269
 (۹) بہٹکا ہُوا مرید
    حضرت سَیِّدی علی بن وفا رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس شخص نے بِغیر مرشِد اور ہادی کے کمال کا ارادہ کیا، تو وہ مقصود کے راستے سے بھٹک گیا ۔ کیونکہ میوہ اپنی گٹھلی کے وُجود کے بِغیر جو کہ اس کا اصْل ہے۔ کبھی کامل نہیں ہوگا۔ تو مرید بھی اسی طرح اپنے مرشِد کے وُجود کے بِغیر کبھی کامل نہ ہو گا۔
بے اَ دَبی کاانجام
    حضرت جُنید بَغْدادی علیہ رحمۃ الھادی کاایک مرید آپ سے ناراض ہوگیا اور یہ سمجھا کہ اسے بھی مَقامِ معرِفت حاصل ہوگیا ہے ۔ اب اسے مرشِد کی ضَرورت نہیں رہی،ایک دن وہ آپ کا امتحان لینے کیلئے آیا۔ حضرت جُنید بَغْدادی علیہ رحمۃ الھادی اس کے دل کی کیفیت سے آگاہ ہوگئے، اس نے آپ سے کوئی بات پوچھی ۔آپ نے فرمایا، لفظی جواب تو یہ ہے کہ اگر تو نے اپنا امتحان کرلیا ہوتا تو میراامتحان لینے نہ آتا اور معنوی جواب یہ ہے کہ میں نے تجھے وِلایت سے خارج کیا۔ا س جملے کے فرماتے ہی اس مرید کا چہرہ کالا ہوگیا، پھر آپ نے فرمایا کہ تجھے خبر نہیں کہ اَولیاء واقفِ اَسرار ہوتے ہیں۔
 (۱۰)حَسَد کی نُحوست
    مرید پر لازم ہے کہ جب اس کا مرشِد اس کے پیر بھائیوں میں سے کسی ایک کو اس سے آگے بڑھادے(یا کوئی منصب عطا کرے) تو وہ اپنے مرشِد کے اَدَب کی وجہ سے اپنے
(کَشْفُ المَحجوب،ص ۲۰۶)
Flag Counter