آدابِ مرشدِ کامل |
حضرت شَیخ ابوالحسن شاذلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اے لوگو! تم بُزُرگوں کی صحبت سچائی اور یقین ہی کے ساتھ اختیار کرو۔ اگر وہ کسی سبب ظاہری کے بِغیر تم پر(بظاہر) زیادتی کریں تو بھی تم صبْر ہی کرو اور تم ان کے پاس پختہ ارادہ اور عاجزی ہی لے کر آؤ، پس اس طریقہ سے مرشِد تمہیں فوراً ہی قبول فرمالیں گے۔
(۷) سخت زَلزلے
حضرت سَیِّدنا علی بن وفا رحمۃا للہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ مرید پر لازم ہے کہ وہ اپنے تمام وسائل، اسباب اور اپنے تمام معمولات کو جن پر اسے اعتماد ہے اپنے مرشِد کے سامنے پیش کردے ، تاکہ مرشِد ان تمام چیزوں کو فنا اور گم کرڈالے۔پس اس وقت مرید کا اعتماد نہ اپنے علْم پر رہے نہ عمل پر۔ہاں ! اللہ تعالیٰ کے بعد صرف اپنے مرشِد ہی کے فضْل پر اعتماد ہے اور یہ یقین رہے کہ اب مجھے تمام بھلائیاں اور خیر صرف میرے مرشِد ہی کے واسطے سے پہنچیں گی۔ یہ سب چیزیں اس لئے ضَروری ہیں کہ مرشِد اس مرید کو دشمن کے منازل سے نکال کر مَقاماتِ حق جل جلالہ تک پہنچادے او رمُنْدَرِجہ بالا حالت میں مرید کو بہت سخت زلزلے بھی( جن کے آنے کے بہت امکان ہے) ان شا ء اللہ عَزَّوَجَلَّ کچھ حَرَکت نہیں دے سکیں گے۔
(۸) سچائی
مرید پر لازم ہے کہ مرشِد کی خدمت میں ہر وقت سچائی ہی کے ساتھ آئے اگرچہ روزانہ ہزار بار آنا نصیب ہو۔