مرید پر لازم ہے کہ وہ اپنے مرشِد کو کبھی لفظ ''کیوں'' نہ کہے کیونکہ تمام مشائخ نے اتفاق کیا ہے کہ جس مرید نے اپنے مرشِد کو ''کیوں'' کہا تو وہ طریقت میں کامیاب نہ ہوگا۔
حضرت شَیخ عبدالرحمن جیلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جو مرید اپنے نفس کو اپنے مرشِد اور اپنے پیر بھائیوں کی مَحبّت سے رُوگردانی کرنے والا پائے تو اسے جاننا چاہے کہ اب اس کو اللہ تعالیٰ کے دروازہ سے دُھتکارا جارہا ہے۔
مرید کیلئے ضَروری ہے کہ وہ یہ خیال کبھی نہ لائے کہ اب وہ اپنے مرشِد کا حق پورا کرچکا ہے ۔اگرچہ اپنے مرشِدکی ہزار برس خدمت کرے اور اس پر لاکھوں روپے بھی خرچ کرے اور پھر مرید کے دل میں اتنی خدمت اور اتنے خرچ کے بعد یہ خیال آیا کہ اب وہ کچھ نہ کچھ حق ادا کرچکا ہے (تو اسے طریقت میں ناقابل تصور نقصان پہنچے گا)