آدابِ مرشدِ کامل |
رہنے والا(۱۹) مَحبوب کی مَحبّت میں دائمی جنون اور(۲۰)اس کی رِضا کو پانے(کی کوشش کرنے)اور(۲۱) نفس کے تمام مطالب پر(مرشد کے احکام کو) ترجیح دینے والاہو۔ غور فرمائیں پس اے بھائی! تو ان اَوصاف کو جو میں نے تجھے مرشِد کی مَحبّت کے بارے میں بیان کئے ہیں ، اپنی ذات پر پیش کر۔ اگر تو نے اپنی ذات کو ان کے مُوافق پایا تو اللہ تعالیٰ کا شکر بجالا اور جان لے کہ تو عنقریب اِنْ شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ مرشِد کی مَحبّت کے اس راستے سے اللہ تعالیٰ کی مَحبّت تک پہنچ جائیگا، کیونکہ مشائخ کرام کی مَحبّت و تعظیم اللہ تعالیٰ کی مَحبّت و تعظیم کے دروازوں میں سے ہے۔ (فتوحات مکیہ باب نمبر ۱۷۸)
با با فریدعلیہ الرحمۃ کا عشقِ مُرشد
ایک مرتبہ خواجہ غریبِ نواز علیہ الرحمۃ اپنے مَحبوب خلیفہ حضرت بختیار کاکی علیہ الرحمۃ کے یہاں تشریف لائے۔آپ نے اپنے مُرید(بابا فرید علیہ الرحمۃ ) جو آپ کے عشق میں گھائل تھے ۔ بُلاکر ارشاد فرمایا،اپنے دادا پیر (یعنی خواجہ غریب نواز علیہ الرحمۃ) کے قدموں کو بوسہ دو۔بابا فرید علیہ الرحمۃ حکْمِ مرشِد بجا لانے کیلئے دادا پیر کے قدم چُومنے جھکے ، مگر قریب ہی تشریف فرما اپنے ہی پیرو مرشِد(بختیار کاکی علیہ الرحمۃ) کے قدم چُوم لئے۔ بختیار کاکی علیہ الرحمۃ نے دوبارہ ارشاد فرمایا ،فرید سُنا نہیں دادا پیر کے قدم چُومو ۔ بابا فرید جو مُرشِد کی حقیقی مَحبّت میں گم تھے فوراً حکْم بجا لائے اور دوبارہ داد ا پیر کے قدم چومنے جھکے مگر پھر اپنے پیر بختیار کاکی علیہ الرحمۃ کے قدم چوم لئے۔ بختیار کا کی علیہ الرحمۃ نے دوبارہ ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں دادا پیر کے قدم چُومنے کا کہتا ہوں مگر تم میرے قدموں کو کیوں چوم لیتے ہو؟ بابا فرید علیہ الرحمۃ نے