کھانے کی حِرْص سے تُو یاربّ نَجات ديدے اچّھا بنا دے مجھ کو اچّھی صِفات ديدے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ساری دنیا کے لوگوں کو گناہ سے بچنے کی نصیحت کرنا بہت آسان ہے لیکن اسے قَبول کرنا(یعنی خود عمل کرنا) بڑا مشکل ہے۔ کیونکہ جن لوگوں کے دلوں میں دنیا کی لذتیں اور نَفسانی خواہشات گھر کر لیتی ہیں ان کے حلق کو نصیحت و ہدایت کڑوی لگتی ہے۔ قرآنِ حکیم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ۔
وَ اَنۡ لَّیۡسَ لِلْاِنۡسَانِ اِلَّا مَا سَعٰی ﴿ۙ۳۹﴾
ترجمہ قرآن کنزالایمان اور یہ کہ آدمی نہ پائے گا مگر اپنی کوشش۔( سورۃ النجم آیت۳۹ پ ۲۷) ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے کہ
فَمَنۡ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ ؕ﴿۷﴾وَ مَنۡ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ٪﴿۸﴾
(ترجمہ کنزالایمان ) توجو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے اسے دیکھے گا۔ اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے اسے دیکھے گا۔ ( سورۃ الزِلْزال آیت ۷تا۸)
ایک اور جگہ ارشاد ہوا
فَمَنۡ کَانَ یَرْجُوۡ لِقَآءَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا
(ترجمہ کنزالایمان ) تو جسے اپنے ربّ سے ملنے کی امید ہو، اسے چاہے کہ نیک کام کرے۔(سورۃ الکھف آیت نمبر ۱۱۰ )