یعنی یہ حکْم نامہ لکین کے رب کی جانب سے لکین کی طرف ہے کہ نیک انسان کی بیٹی سے دور ہوا سلئے کہ تمہارا اس پر کوئی حق نہیں ہے۔
آپ فرماتی ہیں چنانچہ وہ سیاہ فام (آدمی نما جن) اٹھا اور اپنا ہاتھ میرے حلق سے ہٹایا اور اپنا ہاتھ میرے گھٹنے پر ایسا مارا کہ سوجن آگئی۔ پھر میں ام المؤ منین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئی اور یہ واقعہ ان سے بیا ن کیا تو انہوں نے فرمایا اے میرے بھائی کی بیٹی! جب تو حیض میں ہو تو اپنے کپڑوں کو سمیٹ کر رکھا کر تو یہ(جنّ) تمہیں ہر گز کبھی تکلیف نہیں دیگا،(ان شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ)۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس لڑکی کو اس والد کی وجہ سے حفاظت فرمائی کیوں کہ وہ جنگِ بَدَر میں شہید ہوئے تھے۔
ملخص از: لقط المرجان فی احکام الجان لِلسُّیوطی ترجمہ: جنوں کی دنیا ص 306تا307)
معلوم ہوا کہ دنیا و آخِرت کی آفات و بَلَیات سے نَجات اور ربّ عَزَّوَجَلَّ کا قُرْب پانے اور ہر دم سایہ رَحمت میں رہنے کی مقدس طلب رکھنے والے کیلئے گناہوں سے بچتے ہوئے نیکیوں پر استقامت حاصل کرنا ضَروری ہے ۔فی زمانہ قرآن و سنت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہو کر عاشقانِ رسول کے سنّتوں کی تربیت کیلئے مَدَنی انعامات کی خوشبو سے معطر معطر مَدَنی قافلوں میں سفر اور دیگر مَدَنی کاموں میں مصروفیت انتہائی مفید اور آسان ذریعہ ہے۔کیونکہ غفلت کی زندگی اور بے فائدہ کاموں میں مشغولیت اللہ کی رَحمت سے دوری کا سبب ہوتی ہے۔