آدابِ مرشدِ کامل |
اپنی نشست پر بیٹھی تھی کہ میرے گھر کی چھت پھٹی اور اونٹ کی طرح یا گدھے کے مثل ایک کالا جانور میرے اوپر گرا۔ میں نے اس جیسا کالا (اور خوفناک جانورپوری زندگی میں) نہیں دیکھا۔ فرماتی ہیں کہ وہ میرے قریب ہوکر مجھے پکڑنا چاہتا تھا لیکن اسکے پیچھے ایک چھوٹا ساکاغذ کا رقعہ آیا۔ جب اسکو اس (جانور نما جن) نے کھولا اور پڑھا تو اس میں یہ لکھا ہوا تھا۔
مِنْ رَبِّ کَعْبٍ اِلٰی کَعْبٍ اَمَّا بَعْدُ فَلَا سَبِیْلَ لَکَ عَلَی الْمَرْاَۃِ الصَّالِحَۃِ بِنْتِ ِ الصَّالِحِیْنَ
(تَرْجَمہ)یہ رقعہ کعب کے ربّ کی جانب سے کعب کی طرف ہے ۔اس کے بعد تمہیں حکْم ہے کہ تمہیں نیک والدین کی نیک بیٹی پر (شرارت کی) کوئی اجازت نہیں ہے ۔ حضرت رَبیع رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد وہ (جانور نما جنّ)جہاں سے آیا تھا اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّ وہیں واپس چلا گیا اور میں اس کا واپس ہونا دیکھ رہی تھی۔ حضرت حَسَن بن حُسین رضی اللہ تعالٰی عنہمافرماتے ہیں پھر انہوں نے مجھے وہ رُقعہ دکھایا جو اِن کے پاس ابھی تک موجود تھا۔ ملخص از: لقط المرجان فی احکام الجان لِلسُّیوطی ترجمہ: جنوں کی دنیا ص 305)
(۳) اژدھا نما جنّ
ابن ابی الدنیا اور امام بَیْہَقی ''دلائل''میں حضرت یحیٰی بن سعیدرضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں ،جب حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات کا وقت آیا تو ان کی خدمت میں بہت سے تابعینِ کرام جمع ہوئے ۔ان میں حضرت عروہ بن زبیر،ـــ' حضرت قاسم بن محمد اور حضرت ابوسَلَمہ بن عبدالرحمٰن علیہم الرضوان بھی تھے ۔