قاضی ابو یَعلیٰ''طَبَقاتُ الحَنَفیہ'' میں فرماتے ہیں کہ حضرت ابوا لحَسَن علی بن اَحمد علی عسکری کہتے ہیں کہ میرے دادا نے بتایاکہ میں امام اَحمد بن حنبل (رَضِی اللہ تعالیٰ عَنْہُ )کی مسجد میں موجود تھا کہ ان کی خدمت میں مُتَوَکِّل(بادشاہ) نے اپنا ایک وزیر بھیجا کہ وہ آپ کو مطلع کرے کہ اس کی شہزادی کو مِرگی ہوگئی ہے اور عرْض کرے کہ آپ اس کی صحت و عافِیت کیلئے دعا فرمائیں۔ تو حضرت امام اَحمد بن حنبل رضی اللہ عنہ نے وُضو کرنے کیلئے کَھجور کے پتے کا تسمہ لگا ہوا لکڑی کا جوتا(کھڑاؤں جس کا پٹا کھجور کے پتے کا تھا) نکالا اور اس وزیر سے فرمایا، امیر المؤمنین کے گھر جاؤ اوراس لڑکی کے سرکے پاس بیٹھ کر اس جن سے کہو کہ (امام) اَحمد فرما رہے ہیں تمہیں کیا پسند ہے؟ آیا اس لڑکی سے نکل جانا پسند کرتے ہو یا اس(یعنی امام اَحمدرضی اللہ تعالیٰ عنہ) کے 70 بار جوتے کھانا پسند کرتے ہو؟ چنانچہ وزیر اس جن کے پاس گیا اور اسے یہ پیغام پہنچا دیا ۔اس سرکش جنّ