Brailvi Books

آدابِ مرشدِ کامل
38 - 269
 (ترجمہ قرآن کنز الایمان)بیشک وہ جو اپنی آوازیں پست کرتے ہیں رسول اللہ کے پاس ،وہ ہیں جن کا دل اللہ نے پرہیز گاری کیلئے پرکھ لیا ہے۔ ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔(پ۲۶،سورۃُ الْحُجُرٰت : ۳)

    اس آیتِ مبارَکہ کے تَحَت تفسیر ِ رُوحُ البیان صفحہ ۶۶ جلد۹،طبعۃ مکتبہ عثمانیہ میں ہے
'' وَفِیْ الْاٰیَۃِ اِشَارَۃٌ اِلٰی غَضِّ الصَّوْتِ عِنْدَ الشَّیْخِ الْمُرْشِدِ اَیْضًا لِاَنَّہ' الْوَارِثُ وَلَہ' الْخِلَافَۃُ''
 (ترجَمہ: اس آیت مبارَکہ میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ شَیخ و مرشِد کے پاس بھی آواز پَست رکھی جائے ،کیونکہ مرشِدکامل رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم کا وارث اور نائب ہوتا ہے۔)

    پس اس آیتِ مبارَکہ سے معلوم ہوا کہ جو لوگ رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم اور آپ کے سچے نائبوں کا اَدَب بجا لاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ان کے قُلوب کو تقویٰ کے لئے خاص کردیا ہے۔
مَحَبَّتِ مرشِدِ
    الشَیخ المواہب سَیِّد نا امام عبدالوہاب شَعرانیعلیہ الرحمۃ اپنی مشہور زمانہ تصنیف اَ لْاَنْوَارُالْقُدْسِیَّہْ فِیْ مَعْرِفَۃِ قَوَاعِدِ الصُّوْفِیَّہْ میں ارشاد فرماتے ہیں۔اے میرے بھائی! تو جان لے کہ مرشِد کے اَدَب کا اعلیٰ حصہ مرشِد کی مَحبت ہی ہے۔جس مرید نے اپنے مرشِد سے کامل مَحبت نہ رکھی ۔بایں طور کہ مرشِد کو اپنی تمام خواہشات پر ترجیح نہ دی تو وہ مرید اس راہ میں کامیاب نہ ہوگا۔کیونکہ مرشِد کی مَحبت کی مثال سیڑھی کی سی ہے۔ مرید اس کے ذریعے ہی سے چڑھ کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ عالیہ کو پہنچتا ہے ۔اور جس نے رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم جو کہ بندوں کو حق سے ملا دینے والے ہیں ۔ اگر ان سے مَحبت نہ رکھی تو وہ منافق جَہنَّم کے نچلے طبقے میں ہوگا۔
Flag Counter