ولایت کی دھوم مچ چکی تھی،خواب کی بات بادِصبانے گھر گھر پہنچادی تھی، کل کی شام جو پائے حِقارت سے ٹھکر ادیاگیا تھا آج صبح کو اس کی راہ گزر میں پلکیں بچھی جارہیں تھیں۔ایک ہی رات میں سارا عالم زِیر وزَبر ہوگیا تھا۔طلوعِ سَحر سے پہلے ہی حضرتِ جُنید بَغْدادی رضی اللہ تعالیٰ عنہکے دروازے پر درویشوں کی بھیڑ جمع ہوگئی تھی۔ جونہی (آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ )باہر تشریف لائے خراج عقیدت کیلئے ہزاروں گردنیں جھک گئیں۔ خلیفہ بغداد نے اپنے سرکاتاج اتار کر قدموں میں ڈال دیا۔ سارا شہر حیرت و پشیمانی کے عالم میں سرجھکائے کھڑا تھا۔حضرت جُنید بَغْدادی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسکَراتے ہوئے ایک بار نظر اٹھائی اور(سامنے موجود عاشقانِ رسول کے)ہیبت سے لرزتے ہوئے دلوں کو سُکون بخش دیا۔ پاس ہی کسی گوشتے سے آواز آئی گروہِ اَولیاء (رحمہم اللہ )کی سَروَری کا اعزاز مبارَک ہو، منہ پھیر کر دیکھا تو وہی نَحیف و نزار آلِ رسول فرطِ خوشی سے مسکَرارہا تھا۔ آلِ رسول کے اَدَب کی بَرَکت نے ایک پہلوان کولمحوں میں آسمانِ ولایت کا چاند بنادیا۔ ساری فضا سَیِّدالطائفہ کی مبارَک باد سے گونج اٹھی ۔