Brailvi Books

آدابِ مرشدِ کامل
35 - 269
تاجدار! میری عزت و نامُوس کا اس سے بہترین مَصْرَف اور کیا ہوسکتا ہے کہ اسے تمہارے قدموں کی اُڑتی ہوئی خاک پر نثار کر دوں''۔ 

    اتنا کہنے کے بعد حضرتِ جُنید(رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) خَم ٹھونک کر للکارتے ہوئے آگے بڑھے اور سچ مُچ کُشتی لڑنے کے انداز میں تھوڑی دیر پینتر ا بدلتے رہے ۔لیکن دوسرے ہی لمحے میں حضرتِ جُنید(رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) چاروں شانے چِت تھے اور سینے پر سَیِّدہ فاطِمہ زَہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کاایک نحیف و ناتُواں شہزادہ فتح کا پرچم لہرا رہا تھا۔ 

    ایک لمحے کیلئے سارے مجمع پر سکتے کی سی کیفیت طاری ہوگئی ۔ حیرت کا طِلِسْم ٹوٹتے ہی مجمع نے نحیف و ناتُواں سَیِّد کو گود میں اٹھا لیا۔ اور ہر طرف سے انعام و اِکرام کی بارش ہورہی تھی۔ رات ہونے سے پہلے پہلے ایک گمنام سَیِّد خلعت و انعامات کا بیش بہا ذخیرہ لیکر جنگل میں اپنی پناہ گاہ کی طرف لوٹ چکا تھا۔

    حضرتِ جُنید (رضی اللہ تعالیٰ عنہ )اکھاڑے میں چت لیٹے ہوئے تھے۔ ا ب کسی کوکوئی ہمدردی ان کی ذات سے نہیں رہ گئی تھی۔ آج کی شکست کی ذلتوں کا سُرُور ان کی روح پر ایک خمار کی طرح چھا گیا تھا۔ 

    عشاء کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد حضرتِ جُنید (رضی اللہ تعالیٰ عنہ )جب اپنے بستر پر لیٹے تو بار بار کان میں یہ الفاظ گونج رہے تھے۔''میں وعدہ کرتاہوں کہ کل قِیامت میں نانا جان سے کہہ کر تمہارے سر پر فتح کی دستار بندھواؤں گا''