جُنید بَغْدادی رضی اللہ تعالیٰ عنہ (شروع میں)خلیفہ بغداد کے درباری پہلوان اور پوری مُملکت کی شان تھے۔ ایک دن دربار لگا ہوا تھا کہ چوبدار نے اطلاع دی کہ صحن کے دروازے پر صبح سے ایک لاغَر و نیم جان شخص برابر اِصرار کررہا ہے کہ میرا چیلنج جُنید (رضی اللہ تعالیٰ عنہ )تک پہنچا دو ،میں اس سے کُشتی لڑنا چاہتا ہوں۔لوگوں کو بڑی حیرت ہوئی مگر خلیفہ نے درباریوں سے باہمی مشورہ کے بعدکُشتی کے مقابلے کیلئے تاریخ و جگہ مُتَعَیَّن کردی۔
انوکھی کشتی مقابلے کی تاریخ آتے ہی بَغداد کا سب سے وسیع میدان لاکھوں تماشائیوں سے کھچا کھچ بھر گیا۔ اعلان ہوتے ہی حضرت جُنید بَغْدادی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) تیار ہوکر اَکھاڑے میں اُتر گئے۔ وہ اجنبی بھی کمر کَس کر ایک کنارے کھڑا ہوگیا۔ لاکھوں تماشائیوں کیلئے یہ بڑا ہی حیرت انگیز منظر تھا ،ایک طرف شُہرت یافتہ پہلوان اور دوسری طرف کمزور و نَحیف شخص ۔