Brailvi Books

آدابِ مرشدِ کامل
30 - 269
تھا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریری کام کررہے تھے، ضَرورتاً بَیتُ الْخَلاء گئے مگر فوراً واپَس آکر پانی کا لوٹا منگوا کر بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کا ناخُن شریف دھویا، پھر بَیتُ الْخَلاء تشریف لے گئے۔

     بعدِ فراغت جب تشریف لائے تو فرمایا، بَیتُ الْخَلاء میں جُوں ہی بیٹھا کہ میری نظر بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے ناخُن کی پُشت پر پڑی جس پر قَلم کا اِمتِحان کرتے وَقْت کا (یعنی قلم کو چیک کرنے کیلئے کہ کام کررہا ہے یا نہیں اُس موقع کا)سیاہی(ink)کا نُقْطہ لگا ہوا تھا، چُونکہ یہ اُسی قلم سے تھا جس سے قراٰنی حُرُوف(عَرَبی زَبان کے سارے جبکہ فارسی اور اردو کے اکثر حُرُوف قُراٰنی ہیں) لکھے جاتے ہیں اس لئے بائیں ہاتھ کے انگوٹھے پر لگے ہوئے اُس نُقطے کے ساتھ وہاں بیٹھنا اَدَب کے خِلاف تھا،حالانکہ بَہُت شدّت سے پَیشاب کی حاجت تھی مگراُس تکلیف کے مقابلے میں اِس بے اَدَبی کی تکلیف بَہُت زیادہ تھی لہٰذا فوراً باہر آکر سیاہی کے نُقطے کو دھوکر پھر گیا۔        (زبدۃ المقامات ،ص ۲۷۴)

    اللہ !اللہ! سلسلہ عالِیَّہ نَقْشْبَنْدِیَّہ کے عظیم پیشوا حضرتِ مُجدِّد اَلْفِ ثانی علیہ رحمۃُ الرَّبَّانی قَلَم کی سیاہی (ink)کے نُقطے کا بھی اِس قَدَر اَدَب فرماتے تھے جبکہ ہمارے یہاں حالت یہ ہے کہ لکھنے کے دَوران لگی ہوئی سیاہی کے نشانات دھوکر عُموماً گَٹر میں بہادیا جاتا ہے اور ناقابلِ استِعمال ہوجانے پر قلم اور اس کے اَجْزاء کو پہلے کچرے کے ڈِبّے میں ڈالتے اور بعد میں کچرا کونڈی کی نَذْر کردیتے ہیں۔

اللہ عَزّوَجَلَّ کی ان پر رَحْمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفِرت ہو
صَلُّو اعَلَی الْحَبيب     صلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلیٰ مُحَمَّد
Flag Counter