Brailvi Books

آدابِ مرشدِ کامل
27 - 269
(۲)حضرت ذُوالنُّون مِصری علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ ،جب کوئی مرید اَدَب کا خیال نہیں رکھتا ، تو وہ لوٹ کر وہیں پہنچ جاتا ہے جہاں سے چَلا تھا۔( الر سالۃ القشیریۃ ، باب الادب ، ص ۳۱۹)

(۳) حضرت ا بنِ مبارَک علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ ،ہمیں زیادہ عِلْم حاصل کرنے کے مقابلے میں تھوڑا سا اَدَب حاصل کرنے کی زیادہ ضَرورت ہے۔(الرسالۃ القشیریۃ ،باب الادب ، ص ۳۱۷)

(۴) اعلیٰحضرت الشاہ امام اَحمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن نے ایک جگہ حضرت شَیخ سَعدی علیہ رحمۃ الہادی کے قولِ نصیحت کو بڑی اَہمیت دی ۔

    فرمایا!کیا وجہ ہے کہ مرید عالم فاضل اور صاحبِ شَرِیْعَت و طریقت ہونے کے باوُجود(اپنے مرشِد کامل کے فیض سے ) دامن نہیں بھر پاتا؟ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ مدارس سے فارغ اکثر علمائے دین اپنے آپ کو پیرو مرشِد سے افضَل سمجھتے ہیں یا عمل کا غُرور اور کچھ ہونے کی سمجھ کہیں کا نہیں رہنے دیتی۔ وگرنہ حضرت شَیخ سعدی علیہ رحمۃ الہادی کا مشورہ سنیں۔
مَدَ نی مشورہ
    فرماتے ہیں! بھر لینے والے کو چاہے کہ جب کسی چیز کے حاصل کرنے کا ارادہ کرے تو اگرچہ کمالات سے بھرا ہوا ہو۔ مگر کمالات کو دروازے پر ہی چھوڑ دے (یعنی عاجزی اختیار کرے)اور یہ جانے کہ میں کچھ جانتا ہی نہیں۔ خالی ہو کر آئیگا تو کچھ پائے گا، اور جو اپنے آپ کو بھرا ہوا سمجھے گا تو یاد رہے کہ بھرے برتن میں کوئی اور چیز نہیں ڈالی جاسکتی ۔     (انوار رضا ، امام احمد رضا اور تعلیمات تصو ف ، ص۲۴۲)
Flag Counter